احتساب عدالت اسلام آباد نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس 4 سال بعد بند کر دیا احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے نیب کی جانب سے ریفرنس واپس لینے کی درخواست منظور کرلی ریفرنس میں وفاقی وزیر احسن اقبال کو اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی2022 میں بری کر چکی ہے، سابق ڈی جی اسپورٹس بورڈ اختر نواز گنجیرا کے خلاف بھی کیس ختم ہوگیا.
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2022 میں احسن اقبال کو نارووال اسپورٹس کمپلیکس ریفرنس میں بری کرنے کا حکم دیا تھا خیال رہے کہ نارووال اسپورٹس سٹی اسکینڈل میں نیب نے 23 دسمبر 2019 کو احسن اقبال کو گرفتار کیا گیا تھا، وہ 2 ماہ سے زائد عرصے حراست میں رہے تھے اور پھر رواں سال اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں 25 فروری کو ضمانت دی تھی بعد ازاں 9 ماہ بعد نومبر کے مہینے میں نیب نے نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس میں احسن اقبال اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا.
نیب ریفرنس کے مطابق احسن اقبال اور دیگر نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اورغیر قانونی طور پر منصوبے کے دائرہ کار کو 3 کروڑ 47 لاکھ 50 ہزار سے 3 ارب روپے تک بڑھا دیا‘ منصوبے کا ابتدائی خیال 1999 میں احسن اقبال کی ہدایت پر بغیر کسی فزبلٹی اسٹڈی کے پیش کیا گیا تھا. ریفرنس کے مطابق 1999 میں جب سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کی سربراہی احسن اقبال کر رہے تھے تو 3 کروڑ 47 لاکھ 50 ہزار روپے کی لاگت پر نارووال منصوبے کی ابتدائی منظوری دی گئی تھی اسی سال ان کی پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) اور نیشنل انجینیئرنگ سروس آف پاکستان کو دی جانے والی غیر قانونی ہدایت پر منصوبے کی لاگت کو 9 کروڑ 75 لاکھ 20 ہزار روپے تک بڑھ گئی تھی.
احسن اقبال نے خود منصوبے کے لیے زمین کا انتخاب کیا تھا اور مخصوص خسرہ نمبرز کو پی ایس بی کے حوالے کیا تاکہ وہ اس کا انتخاب کرے 1999 میں پاکستان اسپورٹس بورڈ نے وزارت ترقی و منصوبہ بندی کی ہدایت پر اس منصوبے کو اس بنیاد پر ملتوی کردیا تھا کہ اس منصوبے میں معاشی ضرورت کے حوالے سے وہ وزن نہیں تھا. بعد ازاں 2009 میں یہ منصوبہ دوبارہ شروع کیا گیا تھا اور تب اس کی لاگت 73 کروڑ 20 لاکھ روپے منظور کی گئی تاہم 18 ویں ترمیم کے بعد 2011 میں منصوبے کو حکومت پنجاب کے حوالے کردیا گیا تھا نیب کے مطابق جب احسن اقبال نے 2013 میں وزیر ترقی و منصوبہ بندی کا چارج سنبھالا تو انہوں نے غیرقانونی طور پر اپنی وزارت کے حکام کو ہدایت کی تھی کہ وہ این ایس سی منصوبے کو پی ایس ڈی پی 14-2013 میں شامل کریں یہ منصوبہ پی ایس ڈی پی 14-2013 کے مسودے میں شامل نہیں تھا کیونکہ یہ ایک منحرف منصوبہ تھا اور حکومت پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام 14-2013 میں بھی اسے ظاہر کیا گیا تھا.