لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب ہتک عزت قانون کے خلاف دائر درخواستوں پر صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا

پاکستان
0 0
Spread the love
Read Time:1 Minute, 33 Second

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب ہتک عزت قانون کے خلاف دائر درخواستوں پر صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس امجد رفیق کی عدالت میں سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل پنجاب خالد نے موقف اپنایا کہ عدالت میں تو کوئی متاثرہ شخص آیا ہی نہیں، ابھی تک اس ایکٹ کا نفاذ نہیں ہوا ہے.

جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ ضروری نہیں ہے کہ کوئی متاثرہ شخص ہی قانون کے خلاف درخواست لے کر آئے، قانون اگر بنیادی حقوق کے خلاف ہے تو وہ چیلنج ہوسکتا ہے انہوں نے استفسار کیا کہ ایسا نہیں لگتا ہے کہ اس قانون سے صوبائی عصبیت کو ہوا ملے گی ؟ قانون کو ایسے نافذ نہ کریں، اس پرسنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں. عدالت عالیہ نے حکومت پنجاب سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 29 جولائی تک ملتوی کردی ہے دوسری جانب آج وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہتک عزت قانون پر تنقید کی پروا نہیں ہے لیکن بغیر ثبوت کسی کو بھی تہمت، عزت اچھالنے کی اجازت نہیں ہے، غلط الزام لگانے پر سزا ملے گی.
انہوں نے کہا کہ ہتک عزت قانون کی جتنی ضرورت پاکستان میں آج ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی، کیوں کہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کا غلط استعمال جاری ہے انہوں نے کہا کہ جس کے پاس مائیک ہے وہ سمجھتا ہے کہ مجھے پوری آزادی ہے کہ میں کسی کی عزت اچھال دوں، کسی کی پکڑی اچھال دوں، کسی پر تہمت لگادوں لیکن مجھ سے کوئی سوال نہیں کرے. واضح رہے کہ20 مئی کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور ہوگیا تھا قبل ازیں 8 جون کو قائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان نے ہتک عزت کا بل منظور کرلیا تھا.

Happy
Happy
0 %
Sad
Sad
0 %
Excited
Excited
0 %
Sleepy
Sleepy
0 %
Angry
Angry
0 %
Surprise
Surprise
0 %