پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء اور وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ٹیکس ریٹ کے مطابق لگایا جائے تو 2760ارب روپے بنتا ہے، لیکن ریٹیلرزصرف 20ارب ٹیکس دے رہے ہیں، صرف ایمانداری کے ساتھ ٹیکس وصول ہوجائے تو کسی آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں ۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان میں دہشتگردی کی کاروائیاں بغیر کسی اندرونی امداد کے نہیں کرسکتی، مثال کے طور جس طرح یہ گاڑی آئی اورداسو میں دھماکہ کیا، جس میں پانچ شہید ہوئے، وہ گاڑی 10دن یہاں پھرتی رہی، بارود سے لدی یہ گاڑی چمن کے راستے پاکستان میں داخل ہوئی ہے، اس حملے میں ملوث تمام لوگ پکڑے گئے ہیں۔
یہ سارے روٹ اسمگلنگ کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں، پیٹرول، گاڑیاں، کھاد سب اسی روٹس کے ذریعے اسمگل ہوتے ہیں۔
میں لنگ نہیں کررہالیکن پی ٹی آئی نے جس قسم کا ماحول بنایا ہوا ہے، ملک میں عدم استحکام پھیلانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے، دفاع اداروں کو برملا ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔پی ٹی آئی نے ٹی ٹی پی کے ساتھ مک مکا کی بڑی جتنی حمایت کی ، تین چار ہزار لوگوں کو سوات میں بسایا گیا، جنرل باجوہ ، جنرل فیض نے بریفنگ میں چورن کے فوائد بتائے کہ پوری قوم کا ہاضمہ درست ہوجائے گا، اس میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی مرضی شامل تھی۔
عمران خان طالبان کے حق میں بیان بھی دیتے رہے۔ پھرگٹھ جوڑ کہ ٹویٹر پر بیانیہ بنایا جارہا ہے، شہدا ء کی قربانیوں کی تضحیک کرتے ہیں، سارے اکاؤنٹس پر فوج کو گالیاں دی جارہی ہیں ، آج ان کے مذاکرات شروع ہوجائیں تو یہ تعریفیں شروع کردیں گے۔ پی ٹی آئی سے مذاکرات کی بات نوازشریف اور زرداری نے بھی کی، لیکن عمران خان کہتے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات کروں گا، ساتھ اس ادارے کو گالی بھی دیتے ہیں۔
اگر وہ مذاکرات کی خیر ڈال دیں پاؤں گر پڑیں گے، میرے خیال میں ادارے کے ساتھ مذاکرات کا کوئی چانس نہیں، سب سے بڑا ظلم شہداء کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کررہے ہیں ان کو کیوں ٹارگٹ کررہے ہیں؟ شہبازشریف کی مودی کو وزیراعظم کی مبارکباد سفارتی ضرورت تھی، مودی نے بھی مبارکباد دی تھی، ہم نے کون سا کوئی محبت نامہ لکھ دیا؟مودی مسلمانوں کا قاتل ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے بڑی جرات کے ساتھ عمران خان کے مظالم سہے تھے، مریم نواز کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا؟ اس وقت کسی نے مذمت کی تھی ؟ آج عمران خان کہتا مجھے ٹی وی پنکھا دو، اپنے دور میں امریکا میں کھڑے ہوکر کہتا تھا کہ میں ٹی وی ، اے سی اتروا دوں گا؟انہوں نے کہا کہ منڈی سے چیز 200کی چلتی ہے ، مڈل مین سے ہوتی دکاندار تک 400کی ہوجاتی ہے، اس میں حکومت کا کیا قصور ہے؟پاکستان میں ریٹیل کا سائز 49ہزار ارب ہے، اس وقت جو ٹیکس ریٹ ہے اگر وہ لگایا جائے تو 2760ارب روپے ٹیکس بنتا ہے، لیکن صرف 20ارب ٹیکس دے رہے ہیں، پنجاب حکومت کی پنجاب کے اندر 66 ہزار دکانیں ہیں، پنجاب حکومت کی دکان کا کرایہ 5ہزار جبکہ ساتھ پرائیویٹ دکان کا کرایہ 1لاکھ روپے ہے۔
بجٹ میں اگر مزید ٹیکس نہ بھی لگائیں صرف ایمانداری کے ساتھ ٹیکس وصول ہوجائے یہی بڑی بات ہے، ہمیں کسی آئی ایم ایف یا ملک کی ضرورت بس تھوڑی سی ایمانداری کی ضرورت ہے۔