ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاک فوج حکومت کی معاشی سرگرمیوں میں مدد کر رہی ہے، افواج پاکستان کی اولین ترجیح ملک میں امن و امان قائم کرنا ہے اس لیے افواج پاکستان کی مکمل توجہ سیکیورٹی معاملات پر ہے، دہشت گردوں اور ان کے سہولتکاروں کی سرکوبی کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے، اس دہشتگردی کی جنگ میں ہمارے جوان بڑی تعداد میں شہری شہید ہوئے، خطے میں امن کیلئے پاکستان کا کردار اہم رہا ہے، پاکستان طویل عرصے سے افغان مہاجرین کی مدد کررہا ہے، پاکستان نے افغان عبوری حکومت کی بین الاقوامی سطح پر ہر طرح سے مدد کی ہے لیکن واضح شواہد موجود ہیں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے افغانستان کی سرزمین استعمال کررہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بشام حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں کی گئی، خودکش حملہ آور بھی افغان شہر ی ہیں، دوحہ معاہدے میں کہا گیا تھا کہ افغان سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہیں ہوگی لیکن دوحہ معاہدے پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوسکا، آرمی چیف کا واضح مؤقف ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر تحفظات ہیں، افغانستان کو کئی بار آگاہ کیا مگر کچھ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سال 2023 میں مجموعی طور پر 13 ہزار کے قریب چھوٹے بڑے آپریشن کیے، مسلح افواج پاکستان سے دہشتگردی کے خطرے کو مستقل طور پر ختم کرنے کیلئے پرعزم ہے، دہشتگردوں کا دین اسلام اور خوشحالی کے ساتھ کوئی تعلوق نہیں ہے، آج عوام اور افواج پاکستان کے ساتھ کی وجہ سے امن قائم ہو چکا ہے جہاں دہشت گردی تھی بہت زیادہ وہ ختم ہو چکی ہے، دہشتگردوں کو کٹہرے مین لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔