تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین کو پولیس پر حملہ کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کردیا گیا

پاکستان
0 0
Spread the love
Read Time:2 Minute, 46 Second

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین ایڈووکیٹ کو پولیس پر حملہ کیس میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے شعیب شاہین کو انسداددہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا گیاکیس کی سماعت کے دوران جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے پراسیکیوٹر راجا نوید سے استفسار کیا کہ آپ شعیب شاہین سے کیا چاہتے ہیں؟.

سماعت سے قبل کمرہ عدالت میں اسلام آباد کے 3 بارز کی وکلا قیادت ممبران کی بڑی تعداد موجود تھی شعیب شاہین نے عدالت میں ساتھی وکلا کو کمرہ عدالت میں خاموش بیٹھنے کی درخواست کی پیشی کے دوران شعیب شاہین نے عدالت میں کہا کہ آپ سب کا مشکور ہوں ہم سچ اور حق کے ساتھ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں فتح بھی حق اور سچ کی ہوگی میرے ساتھ بیرسٹر گوہر تھے جبکہ شیر افضل مروت سی آئی اے کی حراست میں ہیں.
انہوں نے کہا کہ رات سے تمام پارلیمنٹیرین تھانہ سیکرٹریٹ میں تھے، صبح سب کو سی آئی اے تھانہ لے کر آئے، میں اور بیرسٹر گوہر رات کو رمنا میں تھے، صبح سی آئی اے تھانہ لے کر گئے. شعیب شاہین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجھ سے تفتیش ہوئی کہ موبائل کا پاسورڈ دو، میں نے کہا میں ڈیجیٹل دہشت گرد نہیں، کلاشنکوف والا دہشت گرد ہوں قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف راہنماﺅں و کارکنان کے خلاف تھانہ نون میں درج مقدمے کے مطابق پولیس نے تعزیرات پاکستان کی 10 دفعات کے تحت ملزمان اور نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات سمیت پولیس پر حملے اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی دفعات بھی شامل ہیں.
ایف آئی آر کے متن کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی نفری جی ٹی روڈ پر 26 نمبر پل پر موجود تھی کہ اسی دوران قریب موجود لوگوں کاہجوم ریاست مخالف نعرے بازی کر رہا تھا جو کہ ترنول پل کے اوپر آیا ایف آئی آر کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان زبیر خان کی قیادت میں پارٹی پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور ان کے ہاتھوں میں ڈنڈوں، نوکیلے پتھر اور سریے کے راڈ تھے.
درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے وجہ دریافت کرنے پر زبیر خان نے بتایاکہ سینئر مقامی قیادت جن میں شعیب شاہین اور عامر مغل شامل تھے کی ہدایت پر 26 نمبر پل کے روڈ کو بلاک کیا گیا جبکہ ایف آئی آر میں پولیس اہلکاروں کو جان سے مارنے کی نیت پتھر مارنا اور آہنی راڈ سے مارنے کی دفعات بھی شامل ہیں. ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ ملزمان نے پولیس افسران و اہلکاروں جن میں انسپکٹر اعجاز علی شاہ، سب انسپکٹر غلام سرور نعیمی، اسسٹنٹ سب انسپکٹر افسر علی، ہیڈ کانسٹیبل مشتاق احمد، کانسٹیبل یاسر محمود اور رضوان شامل ہیں کو زخمی کیا جبکہ 4 پولیس اہلکاروں محمد اعجاز، محمد ریاض، حسن رضا اور یاسر محمود سے جبری طور پر اینٹی رائٹ کٹ چھین لی اور پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچایا.
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کے مطابق آنسو گیس کی شیلنگ کے دوران تمام ملزمان موقع سے فرار ہو گئے تاہم پولیس نے 3 ملزمان کو پہچان لیاجن کی شناخت سعود افتخار، محمد عارف اور محمد عارف ولد گلزار کے نام سے ہوئی ہے جو کہ عامرمغل کے قریبی ہیں.

Happy
Happy
0 %
Sad
Sad
0 %
Excited
Excited
0 %
Sleepy
Sleepy
0 %
Angry
Angry
0 %
Surprise
Surprise
0 %