وفاقی وزیر قانون، انصاف و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ہمارے عدالتی نظام میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے، لوگوں کو کئی کئی سال انصاف نہیں ملتا، سستے انصاف کے راستے میں حائل رکاوٹیں ختم کرنی ہیں، ان اصلاحات کے لئے اس ایوان کی کچھ ذمہ داریاں ہیں، عدلیہ میں چھٹیوں کا قانون انگریز کے دور سے چلا آ رہا ہے جب بحری جہازوں کے ذریعے وہ ڈیوٹیوں پر آتے تھے اور انہیں اپنے بچوں سے ملنے کے لئے 8 ہفتے کی چھٹیاں دی جاتی تھیں، حکومت جب کوئی قانون لائے گی تو وہ علی الاعلان اور ڈنکے کی چوٹ پر لائے گی۔
منگل کو قومی اسمبلی میں دانیال چوہدری نے عدالت عظمیٰ میں ججوں کی تعداد (ترمیمی) بل 2024 پیش کرنے کی اجازت چاہی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ بل جب آیا تب آبادی 16 کروڑ تھی اب 25 کروڑ ہے، سپریم کورٹ میں 34 ہزار کیس زیر التوا ہیں، عدالت پر کیسوں کا بوجھ ہے۔ گوہر علی خان نے کہا کہ قواعد کے تحت اس پر نجی بل نہیں لایا جا سکتا، ججوں کی تعداد کو بڑھانا حکومت کا اختیار ہے اور حکومتی بل کے ذریعے ہر ممکن ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ججوں کی تعداد کے حوالے سے بحث ہونی چاہیے، اس پر سینیٹ میں تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، ہماری آبادی 25 کروڑ اور سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد 17 ہے، برطانیہ میں ساڑھے چھ کروڑ آبادی پر 12 جج ہیں، ججوں کی سپشلائزیشن بھی اہم ہے، ججوں کی چھٹیوں کا قانون انگریز کے دور کا ہے جب وہ بحری جہازوں کے ذریعے ڈیوٹی پرآتے تھے اور واپس اپنے بچوں کے ساتھ ملنے جاتے تھے، اس میں تبدیلی ہونی چاہیے۔
سینیٹ میں ایسا بل کمیٹی کو گیا ہے، صوبائی حکومت کے پی کی جانب سے ضم شدہ اضلاع کے بعد ججز کی تعداد بڑھانے کی تجویز آئی تھی جس پر اصولی اتفاق ہو گیاہے کہ 10 ججوں کا اضافہ ہونا چاہیے۔ وزیر قانون نے کہا کہ اس کو موخر کر دیا جائے، دوبارہ اس کو دیکھ لیں۔ انہوں نے کہ کہ فوجداری پروسیجر اور قانون شہادت میں اصلاحات کے لئے 5 ماہ سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر چیز کو تعصب کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جب کوئی بل لائے گی تو وہ ڈنکے کی چوٹ پر لائے گی، یہ پارلیمان کا اختیار ہے کہ کس طرح قانون سازی سے چیزوں کو ریگولیٹ کرنا ہے ہمیں عدالتی اصلاحات کی ضرورت ہے، اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ بل مزید غور کے لئے موخر کر دیا گیا۔