پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءبیرسٹرگوہر کاکہنا ہے کہ حکومت کے پاس مولانا فضل الرحمان کودینے کےلئے کچھ نہیں ہے، مجھے امید ہے مولانا فضل الرحمان ہمارے ساتھ ہی رہیں گے،مولانا کےساتھ پہلے دھوکہ ہوچکا ہے،مولانا کےساتھ میٹنگ میں سینیٹ کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی،دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءپی ٹی آئی نے مزید کہا کہ حکومت آئین میں ترمیم کرکے ججزکوٹرانسفرکرنے کاسوچ رہی تھی۔
آزاد عدلیہ بارے ہمارا دو ٹوک موقف ہے۔ہم نے ترمیم کوقومی اسمبلی میں چیلنج کیا ہوا ہے۔ہماری پیٹیشن کونہیں سنا جارہا ہے۔نوازشریف،شہبازشریف نہیں چاہتے عدلیہ آزاد ہو۔ ہمارا دوٹوک موقف ہے عدلیہ میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔
ہمارے اراکین ہمارے ساتھ ہیں۔ایک سیٹ کا فرق بھی بہت ہوتا ہے۔ فیض حمید کی گرفتاری سٹیبلشمنٹ کا اندرونی معاملہ ہے۔
ہمارا ان سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔ ہم فیئرٹرائل اورانصاف چاہتے ہیں۔یہ حکومت چند ماہ کی مہمان ہے۔رہنماءپی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ 8ستمبرکا جلسہ ہرصورت ہوگا۔اسلام آباد کا جلسہ منسوخ ہونے پر کارکن ناراض ہوئے۔ علی امین گنڈا پورنے رابطوں سے متعلق میڈیا کوآگاہ کردیا تھا۔ تصادم سے بچنے کےلئے اسلام آباد کا جلسہ منسوخ کیا گیا تھا۔
ہمارے تمام اراکین اسمبلی بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ہم سسٹم میں رہتے ہوئے جدوجہد کررہے ہیں، ہم چاہتے ہیں ہرصورت تلخی ختم ہونی چاہیے۔ علی امین گنڈا پورکا اختیارہے کہ کس کوکونسا عہدہ دینا ہے۔ شکیل خان کونکالنا پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔ کوئی بھی کام بانی پی ٹی آئی کی مرضی کے بغیرنہیں ہوتا۔ پارٹی کے اندرونی معاملات کومیڈیا میں نہیں آنا چاہیے۔ ہمارے ورکرزکہہ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی کےلئے باہرنکلو۔عمران خان نے اعظم سواتی کوکہا کہ جلسہ منسوخی کا اعلان کردیں۔ کچھ لوگ تحریک انصاف اورسٹیبلشمنٹ کولڑانا چاہتے ہیں۔