گیس پائپ لائن سے متعلق ایران نے پاکستان کے خلاف ثالثی عدالت سے رجوع کرلیا نجی ٹی وی نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کے پاکستان کے خلاف ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کے معاملے پر پاکستان اور ایران سفارتی سطح پر رابطے میں ہیں. حکومتی ذرائع نے بتایا کہ ثالثی میں پاکستان کا کیس مضبوط ہے، تاہم نوٹس کے مندرجات کو معاہدے کی پابندی کی وجہ سے خفیہ رکھا گیا ہے حکومتی ذرائع کے مطابق بعض میڈیا ہاﺅس جرمانے کی رقم پر قیاس آرائیاں کرکے سنسنی پھیلا رہے ہیں، ایران نے بھی رقم کی کوئی بات نہیں کی ہے.
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیا پر چلنے والی خبروں کا پاکستان کےخلاف استعمال ہونے کا اندیشہ ہے اس لیے ملک کے وسیع تر مفاد میں گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق قیاس آرائیوں سے گریز کیا جانا چاہیے ذرائع کے مطابق جو بھی معاملات ہیں ان کوسفارتی سطح پر دیکھا جارہا ہے. واضح رہے کہ 11 مارچ 2013 کو امریکا کی شدید مخالفت اور ممکنہ پابندیوں کی دھمکی کے باوجود آصف زرداری اور ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد نے دونوں ملکوں کے درمیان گیس پائپ لائن کے پاکستانی حصے کی تعمیر کا افتتاح کردیا گیا تھا 2020 کو ایوان بالا (سینیٹ) میں وزارت توانائی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان‘ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام ایران پر عائد بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے رک گیا ہے.
مئی 2023 کو پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پاکستان نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل نہ کیا تو پاکستان کو 18 ارب ڈالر کا بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گااگست 2023 کو پاکستان نے ایران کو اربوں ڈالر کے ایران‘پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل سے متعلق معاہدے کے تحت طے شدہ ذمہ داری کو معطل کرنے کے لیے فورس میجر اینڈ ایکسکیوزنگ ایونٹ نوٹس جاری کیا تھا جس میں پاکستان کے قابو سے باہر بیرونی عوامل کا حوالہ دیا گیا پاکستان نے اس وقت تک منصوبہ آگے بڑھانے سے اپنی معذوری ظاہر کی ہے جب تک کہ ایران پر امریکی پابندیاں برقرار ہیں یا امریکا کی جانب سے اسلام آباد کو منصوبے پر آگے بڑھنے کے لیے کوئی مثبت اشارہ دیا جائے یہ منصوبہ 24 کروڑ عوام کے جنوبی ایشیائی ملک میں توانائی کی شدید قلت کے باوجود تقریباً ایک دہائی سے سرد خانے میں پڑا ہے جس کی فروری 2024 کو کابینہ کی توانائی کمیٹی نے منظوری دی تھی منصوبے کے تحت 80 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کی جانی تھی پاکستان اور ایران کے درمیان 2009 میں معاہدہ طے پایا تھا کہ گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت 750 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پاکستان کو فراہم کی جائے گی منصوبے کے تحت 1931 کلومیٹر پائپ لائن بچھائی جانی ہے جس میں 1150 کلومیٹر ایران اور 781 کلومیٹر پاکستان کے اندر ہوگی.
منصوبے کے تحت پاکستان کو جنوری 2015 میں گیس کی سپلائی ہونی تھی تاہم اب تک منصوبہ مکمل نہ کیا جاسکا اور کب تک مکمل ہوگا اب تک یہ بھی واضح نہیں ہے ایران منصوبے کے تحت پہلے ہی 900 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کرچکا ہے، تاہم ایران کی جانب سے 250 کلومیٹر پائپ لائن کی تعمیر ہونا اب بھی باقی ہے مارچ 2024 کو جنوبی اور وسط ایشیا کے امور کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو نے کہا تھا کہ امریکا ایران‘پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کو روکنے کے مقصد پر کام کر رہا ہے.