پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی مبینہ سہولتکاری کے الزام میں اڈیالہ جیل کے مزید 7 ملازمین کا تبادلہ کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے 7 وارڈرز سمیت مجموعی طور پر مختلف جیلوں کے 10 وارڈرز کو تبدیل کیا گیا ہے، جن افسران کے تبادلے کیے گئے ہیں ان میں ابرار قیصر، محمد جمیل، سجاد صدیق، یاسر ریاض، محمد ظہیر بھی شامل ہیں، وارڈرز کو منڈی بہاءالدین، چکوال، گجرات اور اٹک جیل تعینات کیا گیا ہے، ڈی آئی جی جیل خانہ جات نے ان تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، جیل انتظامیہ کو آج ہی تمام وارڈرز کو ریلیو کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے قائد اور سابق وزیراعظم عمران خان کی مبینہ سہولت کاری روکنے کیلئے جیل افسران و اہلکاروں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کرلیا گیا، راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے افسران کی جانب سے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کی مبینہ سہولت کاری روکنے کے لیے حکام کی جانب سے عمران خان کے سیل کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی کڑی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا، فیصلے کے تحت سکیورٹی اداروں کے اہلکار سیل کے اطراف تعینات رہیں گے اور سیل کے اطراف جیل کے عملے کو ہفتہ وار تبدیل کیا جائے گا، اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت کے دوران جیل کے عملے کو صحافیوں، وکلاء اور پارٹی رہنماؤں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، جیل کے اندر رہائش پزیر اہلکاروں کی بھی مکمل تلاشی لی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم کے لیے اڈیالہ جیل میں سہولت کاری کے الزام میں سکیورٹی اداروں نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کا جیل میں مکمل نیٹ ورک توڑتے ہوئے جیل کے مزید افسران سے پوچھ گچھ شروع کردی گئی، ان افسران میں اڈیالہ جیل کے اسسٹنٹ ناظم، سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر شامل ہیں، دونوں افسران سابق ڈپٹی سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اکرم کے قریب رہائش پذیر تھے، اڈیالہ جیل سے ہٹائے گئے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر مزید 6 ملازمین سے بھی تفتیش کی جائے گی، جن میں محمد اکرم کے 2 اردلی، 3 وارڈر اور ہیڈ وارڈر شامل ہیں، یہ تمام ملازمین محمد اکرم کے قریبی تصور کیے جاتے ہیں۔