جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ دھرنا اور مزاکرات ساتھ ساتھ چلیں گے، اب عوام کی طاقت ہی گارنٹی بنے گی، جماعت اسلامی جان نہیں چھوڑے گی، ہم مزید بھی مشاورت کریں گے۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایڈونچر کا متحمل نہیں ہوسکتا، میں کہہ سکتا تھا کہ اسلام آباد سے روکا ہم راولپنڈی آگئے لیکن ہم ملک کے کسی بھی ادارے کے ساتھ لڑنا نہیں چاہتے، دھوکہ دیا گیا تو ہم آگے بڑھیں گے، مذاکرات جس بھی جگہ ہو مسئلہ نہیں، لیاقت بلوچ جانیں ان کی ٹیم جانے، جس مرضی جگہ مذاکرات کرلیں، حکومت کام ٹھیک کرے تو سب ٹھیک ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمان کہتے ہیں کہ ہمیں ڈی چوک جانا تھا اور جا سکتے تھے، حکومت جب تک اقدامات نہیں کرتے تب تک دھرنا ختم نہیں ہوتا، سب باتیں تو نہیں بتاؤں گا، پلاں ب بی بھی نہیں بتایا تھا، ہم ورکرز اور پولیس کو لڑوا کر دھرنا کامیاب کرانے کی باتیں نہیں کریں گے، گھر بار چھوڑ کر سڑک پر بیٹھنا کسی کی خواہش نہیں، پارلیمنٹ کام نہ کرے اور ربڑ اسٹمپ ہو تو پھر پر امن سیاسی مزاحمت ہی راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان دھرنے اور جلسے کی اجازت دیتا ہے، بجلی کے بل بم بن کر گھروں پر گر رہے ہیں، 37 ہزار کم سے کم تنخواہ رکھی گئی، وزیراعظم اس میں غریب کا بجٹ بنا کر دیکھا دیں، ان لوگوں کے دستخط بہت سی جگہوں پر ہوئے ہیں، حکومت سے ایسی گارنٹیاں لیں گے کہ مکر نہ سکیں، حکومت ہمارے کارکنان کو رہا کرے، تمام راستہ کھلے ہوئے ہیں، حکومت کیا چاہتی ہے؟ غریب آدمی جماعت اسلامی کی جدوجہد میں حصہ لے، وکلاء اور علماء بھی باہر نکل کر مزاحمت کا حصہ بنیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے بنیادی مطالبات پیش کر دیئے ہیں، بجلی کے بلوں سے اضافہ ہٹایا جائے، بھارت کے مقابلہ پاکستان میں کئی فیصد زیادہ ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے، سارا نضام قرضے میں جکڑا ہوا ہے، آئی پی پیز والے ہر حکومت میں اچھے عہدے پر ہوتے ہیں، آئی پی پیز کے معاہدے پر سینٹ کی رپورٹ موجود ہے، معاہدے ہم سے چھپائے گئے، بڑھا کر قیمت بتائی گئی، دفاعی بجٹ سے زیادہ آئی پی پیز کو دے رہے ہیں، جو آئی پی پیز سستی بجلی دے رہی ہے ان آئی پی پیز کی تفصیل قوم کو بتائیں۔