عدالتوں میں زیادہ مقدموں کا تعلق قطعی طور پر جج زیادہ ہونے سے حل نہیں ہوگا

پاکستان
0 0
Spread the love
Read Time:2 Minute, 2 Second

سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ عدالتوں میں زیادہ مقدموں کا تعلق قطعی طور پر جج زیادہ ہونے سے حل نہیں ہوگا، سپریم کورٹ میں دو تہائی مقدمے ایسے ہیں جو ہائیکورٹ میں حتمی ہونے چاہئیں۔ انہوں نے ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے معاملے پر ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ عدالتوں میں زیادہ مقدموں کا تعلق قطعی طور پر جج زیادہ ہونے سے حل نہیں ہوگا، آج آپ ہائیکورٹ میں کریمنل کیس سننے والے بنچز میں بیٹھیں آدھے کیس مرضی کی شادی کے ہیں، بچوں کی کسٹڈی ہے جائیداد کی تقسیم ہے اب یہ مقدمے دراصل یونین کونسل کے ہیں، اسی طرح سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا سات ممبر بنچ دہشت گردی کے کیس پر فیصلہ دے چکا ہے لیکن آج کہیں پر اس فیصلے پر عمل نہیں ہو رہا ، سپریم کورٹ میں دو تہائی مقدمے ایسے ہیں جو ہائیکورٹ میں حتمی ہونے چاھئیں اعظم تارڑ جیسے قابل وزیر قانون اگر اصلاحات پر کام کریں تو مقدموں میں تین ماہ میں کمی ہو جائے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء طلال چودھری نے جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں چھٹیاں ہوتی ہیں لیکن پھر بھی سپریم کورٹ اپنا کام جاری رکھتی ہے، اس کا فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل نے کرنا ہے،یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ادھر ایڈہاک ججز کے نام آئیں اور ان کے خلاف مہم شروع ہوجائے۔ اکتوبر میں ظاہر ہے کہ نئے چیف جسٹس آئیں گے اسی لئے پی ٹی آئی کررہی ہے، ہماری حکومت نے بنچ بنانے اور اپیل کے طریقے پر ترمیم کی، پی ٹی آئی نے اس کی مخالفت کی۔
ثاقب نثار اور بعد کے چیف جسٹس نے جس طرح کے فیصلے کئے اور بنچز بنائے اس کا غریب کے چولہے تک اثر پڑا ہے۔ ثاقب نثار اور پچھلے چیف جسٹس بنچ بھی نہیں بدلتا تھا فل کورٹ بنانا تو دور کی بات ہے۔
ملک میں دن دیہاڑے کیمروں کے سامنے 9مئی حملے ہوئے، جو لوگ ملوث ہیں ان کو سزا دینی چاہیے، سائفر لہرایا، فارن فنڈنگ ہے لیکن کوئی سز انہیں، ہم چاہتے ہیں ترازو کو برابر پکڑیں ایک جیسا سلوک ہونا چاہئے، عدلیہ میں جب تک ثاقب نثار کے سائے رہیں گے سیاسی عدم استحکام موجود رہے گا، جس سے معاشی استحکام کبھی نہیں آئے گا، جس دن استحکام آنے لگتا ہے پھر ایسا فیصلہ آتا ہے کہ اسٹاک ایکسچینج سے لے رہر چیز عدم استحکام کا شکار ہوجاتا ہے۔

Happy
Happy
0 %
Sad
Sad
0 %
Excited
Excited
0 %
Sleepy
Sleepy
0 %
Angry
Angry
0 %
Surprise
Surprise
0 %