ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کسی آپریشن کا ذکر نہیں تھا‘اس پر پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے. علی امین گنڈا پور

پاکستان
0 0
Spread the love
Read Time:3 Minute, 51 Second

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے دعوی کیا ہے کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کسی آپریشن کا ذکر نہیں تھا راولپنڈی اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان وزیر اعظم بنے تو دہشت گردی میں کمی آئی تھی.

انہوں نے بتایا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں ایک پالیسی بتائی گئی تھی مگر کسی آپریشن کا تذکرہ نہیں ہوا تھااس معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، ہم لوگوں نے معاشی، جانی اور مالی طور پر بہت نقصان اٹھایا ہے، آج تک ہمارے لوگوں کو وہ پیسہ نہیں ملا جو ان کو ملنا چاہیے تھا، کوئی پتا نہیں کہ جو امریکا سے پیسہ ملا وہ کہاں گیا، اس طرح کی کوئی بھی چیز کی اجازت نہیں ہوگی، اگر انہوں نے ایسا کچھ بھی کرنا ہے تو جب پلان سامنے آئے گا تو بات ہوگی لیکن فی الحال کوئی پالیسی نہیں آئی ہے.
وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بلاول نے پوری دنیا کا چکر لگایا مگر افغانستان نہیں گیاکیوں؟ کیونکہ ان کو پرواہ ہی نہیں ہے ان کو پاکستان کے لوگوں، سیکیورٹی اداروں کسی کی بھی پرواہ نہیں اور ہوتے ہوتے بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ نقصان بڑھتا چلا جا رہا ہے، ہم نے آفر کی میٹنگ میں کہ اگر یہ افغانستان کے ساتھ کوئی پالیسی بنانا چاہتے ہیں تو ہم اس میں کردار ادا کرسکتے ہیں، مدد کرسکتے ہیں، ان چیزوں پر دیکھنا چاہیے.
انہوں نے کہا کہ جو کچھ پہلے ہوا کیا کسی اور نے ڈالا کسی اور پر اور جس طریقے سے ایک پارٹی کے خلاف باجوہ صاحب نے اس طرح کی تبدیلی کر کے اپنے کوئی اور مقاصد حاصل کرنے تھے تو اس کا نقصان صرف پاکستان کی عوام کو ہوا ہے، باجوہ کہاں ہے آج ؟ وہ تو چلے گئے ہیں، وہ پاکستان آتے بھی نہیں ہیں اب گھوم رہے ہیں مگر ہم نے یہاں رہنا ہے اور اسے بھگتنا ہے.
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں امن کے لیے ہر حد تک جانے کے لیے تیار ہیںانہوں نے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ عمران خان مذاکرات کے لیے تیار ہیںجو ملاقات ہو گی وہ سب کے سامنے ہو گی، میرے اداروں کے ساتھ اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی، اگر اچکزئی صاحب نے کوئی بات کی ہو تو مجھے نہیں پتا لیکن ان مذاکرات کی ٹرم اور کنڈیشنز مینڈیٹ چوری کے حوالے ہوں گے اور 9 مئی کے ایک کمیشن کی تشکیل سے متعلق ہوگی، اگر کوئی قانون موجود ہے تو سزا دیں لیں اگر میں نے کوئی غلطی نہیں کی تو مجھے سزا کیوں دی جائے گی؟.
وزیر اعلی کے پی کے نے کہا کہ میری آرمی چیف یا ڈی جی آئی ایس آئی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی مگرمیں ان کے ملنا چاہتا ہوں اور جہاں تک آپریشن کی بات ہے تو اس کی تفصیل ابھی سامنے نہیں آئی پلان کے بعد ہی بات چیت ہوگی. انہوں نے کہا کہ گورنر کا صوبے میں کوئی کام نہیں، وہ روز بیٹھ کے مجھ پر الزام لگاتا ہے، اس کا کام نہیں سیاسی باتیں کرنا، میں اس کو برداشت کر رہا ہوں، ہمارا تو مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہمارا نشان لے لیا گیا، لوگوں کو توڑا گیا، یہ سب جو ہوا اس کے بعد یہ امید کرنا کہ مینڈیٹ چوروں کے ساتھ ہم بیٹھیں گے تو یہ نہیں ہوگا.
وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے کہاکہ عمران خان پاکستان کے لیے بیٹھنے کو تیار ہیں، مذاکرات میں مینڈیٹ چوری پر بات ہوگی، کمیشن کی تشکیل پر بات ہوگی، کمشنر راولپنڈی کو پاگل کہہ دینے سے کام نہیں ہوگا، اس طرح تو سب ہی پاگل ہیں، یہ ایک لمبی ڈیبیٹ ہے. لوڈشیڈنگ کے تنازعہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم بجلی بناتے ہیں مگر ہمیں بجلی نہیں ملتی، جو لائن لاسز ہورہے ہیں اس کی وجہ سسٹم ہے، ہم آئی پی پیز کو کرائے کے مد میں اڑھائی سو ارب دے رہے ہیں تو یہ معاہدے کس نے کیے؟ میری بجلی چوری کو آپ کہہ رہے ہیں مگر میرا جو 1510 ارب اپنے دینا ہے وہ کب دیں گے؟ ہم نے حقوق کی جنگ دیکھنی ہے، ہم حقوق لینا جانتے ہیں، ہم آئین کے مطابق چل رہے ہیں.
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پہلا سوال ہے کہ کیا آپریشن ہونا ہے؟ کیسے ہونا ہے، کہاں ہونا ہے تو پہلے ہمیں اس پر وضاحت چاہیے پھر کوئی اور بات ہوگی انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیکس فری بجٹ دیا ہے، ہم محدود وسائل میں مفت تعلیم کی طرف جارہے ہیں، ہم روزگار دیں گے لوگوں، ہمارے صوبے کے مسائل وفاق کی وجہ سے ہیں.

Happy
Happy
0 %
Sad
Sad
0 %
Excited
Excited
0 %
Sleepy
Sleepy
0 %
Angry
Angry
0 %
Surprise
Surprise
0 %