بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ کو مذاکرات کے حوالے سے خط لکھنے کافیصلہ کیا ہے،ملک کو درپیش سنگین معاشی و سیاسی عدم استحکام ختم کرنے کیلئے ہر سنجیدہ فریق سے بات کرنے کو تیار ہیں، خط ملک کو درپیش معاشی مشکلات اور سیاسی عدم استحکام ختم کرنے کیلئے لکھ رہا ہوں۔بانی پی ٹی آ ئی کا کہنا ہے کہ ہر وہ فریق جو معاشی و سیاسی مسائل حل کرنے کی استطاعت رکھتاہو اس سے بات کرنے کو تیار ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے خط کا ضروری متن نوٹ کروادیا۔ خط میں مطالبہ کیا جائے گا کہ انتخابی مینڈیٹ کی واپسی اور 9 مئی جوڈیشل انکوائری سمیت دیگر سیاسی کیسز میں فئیر ٹرائل کیا جائے۔ نیب ترامیم کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو دیگر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کا مشورہ دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے تھے کہ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر مسائل حل کریں۔
ملک کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ہم سیاسی بات نہیں کرنا چاہ رہے تھے مگر آپ کو روک نہیں رہے تھے۔ ڈائیلاگ سے کئی چیزوں کا حل نکلتا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا تھاکہ عمران خان آپ کی باتیں مجھے بھی خوفزدہ کررہی ہیں۔حالات اتنے خطرناک ہیں تو ساتھی سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھ کر حل کریں۔ جب آگ لگی ہو تو نہیں دیکھتے کہ پاک ہے ناپاک، پہلے آپ آگ تو بجھائیں۔
جسٹس جمال مندوخیل کایہ بھی کہنا تھاکہ سیاسی نظام کس نے بنانا تھا؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بدقسمتی سے آپ جیل میں ہیں، آپ سے لوگوں کی امیدیں ہیں۔عمران خان نے کہا کہ میں دل سے بات کروں تو ہم سب آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں، پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاءلگا ہوا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کچھ بھی ہوگیا تو ہمیں شکوہ آپ سے ہوگا، ہم آپ کی طرف دیکھ رہے، آپ ہماری طرف دیکھ رہے۔
جسٹس حسن اظہر نے کہا تھاکہ آپ نے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر کیوں نیب بل کی مخالف نہیں کی تھی؟عمران خان نے کہا تھاکہ یہی وجہ بتانا چاہتا ہوں کہ حالات ایسے بن گئے تھے، شرح نمو 6 اعشاریہ 2 پر تھی، حکومت سازش کے تحت گرا دی گئی تھی۔ پارلیمنٹ جا کر اسی سازشی حکومت کو جواب نہیں دے سکتا تھا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ خان صاحب آپ دو مختلف باتیں کر رہے ہیں ، ایک طرف آپ احتساب کی بات کر رہے ہیں دوسری طرف ایمنسٹی دیتے ہیں۔
عمران خان نے کہا تھاکہ ہم نے حکومت میں آکربلیک اکانومی کو مین اسٹریم میں لانے کیلئے ایمنسٹی دی تھی۔بعدازاں کیس کی سماعت کے بعدسپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی انٹرا کورث اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔