بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی میڈیکل رپورٹ میں کھانے میں زہر یا فلور کلینر دینے کے شواہد نہیں ملے،بشریٰ بی بی کے طبی معائنے پر تشویشناک علامت سامنے نہیں آئی۔پمز ہسپتال کے 4 سینئر ڈاکٹرز نے بشریٰ بی بی کا میڈیکل چیک اپ کیا جن میں ڈاکٹر عائشہ جاوید، ڈاکٹرعمارہ اسلم، ڈاکٹرعائشہ افضل اور ڈاکٹر ماریہ بلوچ شامل ہیں۔
میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے بتایا ڈھائی ماہ پہلے کھانے کے بعد طبیعت خراب ہوئی تھی۔ کھانے کے بعد معدے میں جلن ہوئی، ہونٹ سوج گئے تھے۔میڈیکل رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی کو کھانے پینے کے دوران نگلنے میں کوئی تکلیف نہیں تھی۔ پہلے ہفتے بشریٰ بی بی کا وزن کم ہوا پھر پہلے جیسا ہوگیا۔
بشریٰ بی بی کو اس وقت خراب ذائقے اور پیٹ میں درد کی شکایت ہے۔
بشریٰ بی بی کی میڈیکل رپورٹ میں کھانے میں زہر یا فلور کلینر دینے کے شواہد نہیں ملےپمز ہسپتال کے ڈاکٹرز کے مطابق بشریٰ بی بی نے بتایا کہ آنکھوں سے پانی بہنے اور خشک جلد کی شکایت ہوئی تھی، انھوں نے بتایا کہ چند گھنٹے بعد طبیعت بہتر ہوگئی تھی، چند روز تک منہ کا ذائقہ خراب اور پیٹ میں تکلیف رہی۔رپورٹ میں مزیدبتایا گیا کہ بشریٰ بی بی کی درخواست پر پیٹ کا معائنہ کیا گیا، جو نارمل نکلا، انھیں آنکھوں کی کوئی شکایت نہیں، بشریٰ بی بی آنکھوں کے معائنے پر آمادہ نہیں تھیں۔
ڈاکٹرز نے بشریٰ بی بی کو پرہیز اور دوائیں تجویز کردی ہیں۔بشریٰ بی بی کبھی کبھار کان بند ہونے کی شکایت بھی کرتی ہیں۔ بشریٰ بی بی کی نبض، درجہ حرارت، بلڈ پریشر اور سانس چیک کی گئی، ان کا گلا معمولی سا بند ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم یوسف کا کہنا تھا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے یہ تصدیق ہو سکے کہ بشریٰ بی بی کو زہر دیاگیا ہو،فی الحال زہر دینے کے حوالے سے کوئی ٹیسٹ نہیں کروا رہے لیکن بہتر ہوگا کہ چیک کیا جائے کہ کوئی سنگین مسئلہ تو نہیں۔
چارڈاکٹروں پرمشتمل ٹیم نے بنی گالہ جاکربشری بی بی کاچیک اپ کیاتھا۔ بشری بی بی کی طبیعت پہلے سے بہتر تھی۔ دوماہ قبل کھانے کے بعد بشری بی بی کی طبعیت خراب ہوئی تھی جس کے بعد انہیں کھانا کھانے میں مشکل ہو رہی تھی لیکن اب تمام کیفیات ٹھیک ہوگئیں ہیں مگروزن کا معاملہ ابھی برقرار ہے۔ بشری بی بی کے معدے میں اب بھی جلن ہے لیکن ان کے منہ میں دانے نہیں تھے۔انہوں نے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی کو بلڈ ٹیسٹ اور انڈوسکوپی ٹیسٹ تجویز کئے ہیں، ٹیسٹوں کے بعد ہی فیصلہ ہوگا کہ علاج کی ضرورت ہے یا نہیں۔