پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء زلفی بخاری نے کہا ہے کہ میرے سینٹ کے کاغذات روکنے کے لیے ایک کے بعد ایک جھوٹے اور ناجائز بہانے بنائے گئے اور جب کچھ نہ بنا تو بات تصدیق ٹھیک نہ ہونے تک آگئی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میرے کاغذات قانونی طور پر مکمل اور مستند ہیں، میرے وکیل سلمان اکرم راجہ بھی پر اعتماد ہیں کہ ڈویژن بینچ میں ہم یہ کیس جیت جائیں گے لیکن ایسا کرنے کے لیے مجھے اپنے ساتھیوں علامہ راجہ ناصر عباس اور حامد خان کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کرنا پڑے گا جو میرا ضمیر اجازت نہیں دیتا کیوں کہ ممکن ہے میرے اس اقدام سے پارٹی اور ساتھیوں کو نقصان اٹھانا پڑے، اس لئے میں نے اس نوٹیفکیشن کو چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ پارٹی کے لیے میری جدوجہد دہائیوں پرانی ہے، ہر دور میں پارٹی کا مفاد میرے ذاتی مفاد سے بالاتر رہا ہے، آزادی کے سفر میں یہ قیمت ادا کرنے پر مجھے خوشی ہے، سچ تو یہ ہے کہ مجھے فخر ہے کہ عمران خان کے ایک سپاہی کا راستہ روکنے کے لیے جس حد تک گر کر ہر حربہ اپنایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سینیٹ کی سیٹ ہو یا کوئی بھی سیٹ میرے اور میرے ساتھیوں کے لیے کچھ حیثیت نہیں رکھتی، اگر کسی طرح بھی اپنے پیارے وطن اور اپنی پارٹی کو اس بدترین غلامی سے نکال سکوں تو ہر عہدہ اور سیٹ قربان ہے، میری طرف سے میری جگہ منتخب ہونے والے علامہ ناصر عباس کو بہت مبارک ہو، جس طرح وہ مشکل ترین حالات میں بھی نڈر طریقے سے عمران خان کے ساتھ ڈٹے رہے میں ان کو اس جرات پر سلام پیش کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ جو ذمہ داری ان کو سونپی گئی ہے وہ بہت احسن طریقے سے نبھائیں گے۔