لاہور لاہور ہائیکورٹ نے پارلیمنٹ میں تاحیات نااہلی کی مدت 5 سال کرنے کے خلاف درخواست خارج کر دی،لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد بلال حسن نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا،جسٹس شاہد بلال حسن نے شہری شبیر اسماعیل کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے گزشتہ سماعت پر اراکین اسمبلی کی نا اہلی کی مدت 5 سال کرنے کے خلاف دائر درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنا دیا گیا۔
درخواست گزار نے اپیل میں موقف اپنایا تھا کہ پارلیمنٹ نے تاحیات نااہلی کے قانون کو 5 سال کر کے ترمیم کی، رولز کے مطابق تاحیات نااہلی کے قانون میں پارلیمنٹ مخصوص ممبران کے ذریعے ترمیم نہیں کر سکتی جبکہ وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواستوں کی مخالفت کی۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ عدالت 5 سال نااہلی کی مدت مقرر کرنے کے قانون کو کالعدم قرار دے۔
سماعت کے بعد جسٹس شاہد بلال حسن نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تاحیات نااہلی کی مدت 5 سال کرنے کے خلاف درخواست خارج کر دی۔ خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر لاہورہائیکورٹ نے اراکین اسمبلی کی نا اہلی کی مدت 5 سال کرنے کے خلاف دائر درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ میں اراکین اسمبلی کی نااہلی کی مدت 5 سال کرنے کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی، جسٹس شاہد بلال حسن نے شبیر اسماعیل کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈوکیٹ اظہر صدیق جبکہ کوفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے تھے ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر احمد نے عدالت سے موقف اختیار کیاتھا کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 232 کے حوالے سے فیصلہ دے چکی ہے۔ایڈوکیٹ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ آرٹیکل 232 کے حوالے سے سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ نہیں آیا، آرٹیکل 232 کبھی چیلینج نہیں کیا گیا، یہ ترمیم بدنیتی کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ یہ ترمیم نہیں ہو سکتی، اس کیلئے آئین میں ترمیم لازمی ہے، آرٹیکل 62 میں وقت کو مقرر نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے ارکان اسمبلی کی نا اہلی کی مدت 5 سال کرنے کے خلاف دائر درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیاتھا ۔