یئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلا وجہ صدارتی انتخاب کو متنازع بنایا جارہا ہے،، محمود خان اچکزئی صدارت کے امیدوار ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان سے اپیل کروں گا کہ وہ ایکشن لیں. قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی وجہ سے بلا وجہ صدارتی الیکشن کو متنازع بنایا جا رہا ہے، محمود خان اچکزئی شاید کچھ تقریر کرنا چاہ رہے ہیں، انہیں مائیک دیا جائے، آج صبح پتہ چلا کہ اچکزئی صاحب کے گھر کوئی چھاپہ پڑا ہے، اس کی مذمت کرتا ہوں.
اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ مجھے اس معاملے کی کوئی اطلاع نہیں ہے اس موقع پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ نہ میں نے کوئی جذباتی تقریر کرنی ہے، نہ کسی کو بے عزت کرنا ہے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انگریزی کی کہاوت ہے کہ تاریخ اپنا آپ دہراتی ہے، میں اپنے خاندان کی تیسری نسل کا نمائندہ ہوں جو ایوان میں ہے، اس ایوان کا سنگِ بنیاد میرے نانا نے رکھا.
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے فیصلے لینا ہوں گے جس سے یہ ایوان مضبوط اور ملک کا مستقبل روشن ہو، یہاں ایسے لوگ بھی ہیں جو چھ چھ بار اس ایوان کے ممبر بنے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کل بہت افسوس ہوا جب وزیراعظم اور قائدِ حزبِ اختلاف کی تقاریر کے دوران احتجاج ہوا،تقاریر کے دوران احتجاج کے نام پر ایک دوسرے کو گالیاں دی جا رہی تھیں. انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام یہ سب دیکھ کر بہت مایوس ہو رہے ہوں گے، لوگوں نے ووٹ اس لیے دیے کہ انہیں مہنگائی اور مشکلات سے نکالا جائے، وزیراعظم نے اپنے خطاب میں اپنے مستقبل کے منصوبوں پر بات کی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قائدِ حزبِ اختلاف کہہ رہے ہیں کہ ان کی تقریر پی ٹی وی پر نہیں دکھائی گئی، یہ روایت خان صاحب نے ڈالی تھی، ہمیں یہ برقرار نہیں رکھنی چاہیے تاکہ جب اگلے ممبرز آئیں تو وہ ہمیں دعائیں دیں نہ کہ گالیاں دیں.
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن کے دوران پیپلز پارٹی کے شہید ہونے والے کارکنان کے نام بتائے اورکہا کہ پاکستان میں الیکشن ایسے ہوتے ہیں کہ ہمارے کارکنان کو شہید کیا جاتا ہے، اس طرح کے واقعات کی ایک بار پھر مذمت کرتا ہوں.